وحی الہی اور عقل
میرے حلقہ احباب میں اج کل یہ بحث زور پکڑ چکی ہے کہ حواس خمسہ اور عقل کی موجودگی میں انسان اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ اس کو وجدان اور وحی کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس سوچ کا محرک کچھ ایسی حقیقتیں ہیں جن کو عقلی طور پر رد کرنا ممکن نہیں ہے ۔ انسانی عقل نے جب ادراک کر لیا زمین چپٹی نہیں بلکہ گول ہے تو یورپ میں وحی الہی کے پیروکاروں نے اپنی کتابوں کی روشتی میں اس بات کو کفر کہا اور جب Gallilo نے عقل کی روشتنی میں بتایا زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔ اس کے خلاف مزہبی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا 1633 میں اسے عمر قید کی سزاسنائی گئی اور 1642 میں قید کے دوران ہئ اس کی موت واقع ہو گئی ۔ جب Brunoe نے بتایا کہ کرہ ارض کے ساتھ ساتھ دوسری دنیائیں بھی ہیں تو مذہب نے مزاحمت کی اوراس کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور 1600 میں اسے زندہ جلادیا گیا ۔ کیا مزہب عقل کو نہیں مانتا ؟ یہ سوال ہے جو پچھلے سات سو سالوں سے پوچھا جا رہا ہے ۔ مگر فیصلہ نہیں ہو پا رہا ۔ پہلے ہم ۤاپ کو عقل کی کارستانی بارے تاریخ اسلام کے ایک عالم دین کا اپنے مریدوں کے نام لکھا خط نقل کرتے ہیں ۔ یہ خط قران پاک کی تفسیرجمالین فی جلالین سے نقل ہے :